میڈسن ،فارمسی پرچون (Retail):
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ پاکستان میں لوگ کافی صحتمند ہیں(بھائی طنز کر رہا ہوں)، اسی وجہ سے میڈسن کی کافی demand ہے۔ ہر چیز میں ملاوٹ ہے، غذائی قلت ہے اور اسی وجہ سے میڈسن کی کافی ڈیمانڈ ہے۔
اور چونکہ میڈسن کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے اس لیے منافع بھی بہت زیادہ ہے۔ آپ میڈسن کے بزنس (retail) میں آسانی کے ساتھ 35%۔60% فیصد تک فی ٖایک روپیہ منافع کما سکتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ جب آپ اس بزنس میں ایک روپیہ لگاہیں گے تو آپ نہ صرف وہ ایک روپیہ واپس کمائیں گے بلکہ ساتھ میں 60-35 پیسے اُس ایک روپیہ پرکمائیں گے۔
میں خود بھی میڈسن کے فیلڈ سے وابستہ رہا ہوں، میں نے ایسے پراڈکس(products) ، مصنوغات دیکھیں ہیں جو 100%-300% فیصد تک منافغ دیتے ہیں، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میڈسن کے بزنس میں بہت منافغ ہے۔
سو اگر آپ اپنا بزنس شروح کرنا چاہتے ہیں تو میرا مشورہ آپ کے لیے یہ میڈسن کے بزنس کا ہوگا۔
میڈسن پرچون (retail) کے بزنس کو چلانے کے لیے آپ کو 2-4 سیلز مین درکار ہونگے، جس میں ایک آپ ہونگے جو پرچون دوکان کے مینجر (manager) ہونگے اور اکاؤنٹس، کیش، اسٹاک مینجمینٹ (stock management) ، میڈسن کی سپلائی وغیرہ اور مجموعی نگرانی آپ کی ذمہ داری ہوگی۔ اور اگر آپ یہ کام بخوبی نہیں کرنیگے تو اس بزنس میں نقصان اُٹھاؤگے۔
کاؤنٹر سیلز کے لیے جو لڑکے آپ نے بھرتی کیے ہیں عام طور پر اُن کو آپ کم سے کم 6,000 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 10,000 ہزار کے تنخواہ پر رکھ سکتے ہیں۔
اِس کے علاوہ میڈسن کے پرچون، تھوک، distribution بزنس چلانے کے کچھ قانونی ضروریات ہیں جو آپ نے لازماََ پوری کرنی ہیں، اُس کے لیے یہ لنک چیک کریں۔
عام طور پر میڈسن پرچون کی دوکان کا کرایہ، بجلی کے بل، کھانے کا خرچہ وغیرہ وغیرہ 10 سے 15 ہزار روپے بنتا ہے، جب آپ اس میں سیلز مین کی تنخواہ ڈال دیں تو مہینے بھر کا خرچہ20 سے 30 ہزار روپے بنتا ہے۔
تو جناب عالی! مطلب یہ ہوا کہ اگر منافع 35%- 60% کے درمیان ہو تو آپ کو کم سے کم ایک لاکھ روپے کی میڈسن سیلز کرنی ہونگی تاکہ آپ مہینے بھر کا خرچہ پورا کر سکیں۔
تو ایک لاکھ روپے سیلز آپ کا مہینے کا کم سے کم سیلز ہدف (sales target) ہوا، جو آپ نے ہر صورت میں پورا کرنا ہوگا۔
اور آنے والے مہینوں میں آپ کی کوشش یہ ہو گی کہ آپ اس سیلز ٹارگٹ میں اضافہ کریں تاکہ آپ کا منافع بڑھے، اس کے لیے آپ کو تجربہ کار سیلز مینوں اور مزید سرمائے (investment)کی ضرورت ہوگی۔
یاد رکھیے: اس بزنس کی کمیابی میں مندرجہ ذیل عوامل کار فرما ہیں۔
1: دوکان کی لوکیشن
2: کاؤنٹر سیلز مینوں کا تجربہ
3: دوائی کے اقسام (جتنی زیادہ مانگ اور اقسام والی دوائی ہوگی اتنی زیادہ سیلز کے مواقع ہونگے)
4: میڈسن سپلائر کے ساتھ تغلق،اُن کی کریڈٹ پالیسی
5: علاقے میں صحت کی مجموعی صورت حال(جہاں پہ آپکا یہ بزنس ہو)
آپ یہ بزنس کم سے کم ۵ لاکھ روپے سے شروع کرسکتے ہیں بشرطیکہ آپ کے میڈسن کے سپلائر آپ کے ساتھ لمبا کریڈیٹ/قرض کریں۔
بزنس کے اکاؤنٹس کو سنبھالنے کے لیے ایک کمپیوٹر چاہیے ہوگا، اُس میں اکاؤنٹس، کیش، کریڈیٹ وغیرہ کا ریکارڈ رکھنے کے لیے مناسب سافٹ ویر انسٹال کرنا ہوگا، ٖایسا سافٹ ویر آپ کو بازار سے آسانی سے مل جائے گا اور اگر بلفرض آپکو پتہ نہ ہو کہ کہاں سے آپ یہ سافٹ ویر خرید سکتے ہیں تو آپ کسی بھی میڈسن بزنس والے سے پوچھ سکتے ہیں۔
یہ نہایت ضروری ہے، کیونکہ اس سافٹ ویر کے بغیر آپ کو بہت مشکل ہوگی اپنے بزنس کے کھاتوں، حساب، کیش، کریڈیٹ، اسٹاک وغیرہ کے بارے میں جاننے میں۔
یاد رکھیے: میڈسن پرچون بزنس میں اگرچہ منافغ زیادہ ہوتا ہے پھر بھی بہت سے میڈسن کے بزنسس زیادہ کما نہیں پاتیں، وجہ سیلز (sales) کی کمی ہوتی ہے۔ اِس مسلئے کو آپ ڈسکاؤنٹ کے آفر سے حل کرسکتے ہیں، ڈسکاؤنٹ آپ نے اَتنا دینا ہے کہ دوسرے میڈسن کے بزنسس جو آپ کے آس پاس، آپ کے ایریاء (area) یا علاقے میں ہیں، اُن میں سے کوئی اور بزنس اُتنا نہ دیں۔ دوسرا حل یہ ہے کہ آپ کسی اچھی لوکیشن میں دُوکان لے، مثال کے طور پر کسی سرکاری یا نجی ہسپتال کے پاس۔